ٹیلی نار نے پاکستان چھوڑنے کافیصلہ کرلیا
ٹیلی نار صارفین کیلئے بری خبر آگئی۔ کمپنی نے پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیکرٹری وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ ٹیلی نار نے پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت کو ٹیلی کام کمپنیوں کے مسائل سے آگاہ کیا لیکن حکومت کی جانب سے کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔
قبل ازیں میر خان محمد جمالی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی آئی ٹی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ وزارت آئی ٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ ابھی تک آئی ٹی کے شعبے میں 30لاکھ افراد کو ٹریننگ دی۔ ویڈیو ایڈیٹنگ سمیت بزنس کی ٹریننگ دی گئی۔ جس کے بعد فری لانسرز نے گزشتہ سال 29کروڑ ڈالر کمائے۔
اس موقع پر ورچوئل یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت سولر پینل کا ٹیکنیشن نہیں۔ ہم سولر پینل ٹیکنیشن کی ٹریننگ پر کام کر رہے ہیں۔ پاکستان میں پہلی بار سولر پینلز کےسرٹیفائڈ ٹیکنیشن تیار کریں گے۔ پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کے صرف دو سرٹیفائیڈ ٹیکنیشنز ہیں۔ ہم الیکٹرک وہیکل ٹیکنیشنز ٹریننگ پر کام کر رہے ہیں۔
اس موقع پر ملک میں غیر معیاری انٹرنیٹ سروس پر ارکان نے سوالات کیے۔ کمیٹی رکن صلاح الدین کا کہنا تھا کہ کراچی حیدر آباد میں نہ فون سگنلز ہیں نہ ہی انٹرنیٹ ہے۔ عالیہ کامران کا کہنا تھا کہ ملک میں فائیو جی کی بات ہو رہی ہے فور جی سروس دستیاب نہیں ہے۔ اس موقع پر ممبر ٹیلی کام وزارت آئی ٹی کا کہنا تھا کہ ملک میں کوالٹی آف سروس پر ہمیں بھی تحفظات ہیں۔ انٹرنیٹ سروس کو بہتر کرنے کیلئے 99براڈبینڈ لائسنس جاری کیے۔ فرانس سے کیبل کے ذریعے پاکستان کو کنیکٹ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی کے ذریعے فرانس آپٹیک کو کنیکٹ کیا گیا ہے۔ اس موقع پر ارکان کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہمارا سوال لائسنس کانہیں معیاری سروس کاہے۔ رکن کمیٹی ناز بلوچ کا کہنا تھا کہ موٹرویز کے سفر کے دوران انٹرنیٹ سروس نہیں ہوتی۔ کراچی جیسے بزنس حب میں انٹرنیٹ سروس نہیں ہے۔
اس موقع پر حکام یونیورسل سروس فنڈ (یو ایس ایف) کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 148 موبائل ٹاورز سیکیورٹی کی وجہ سے بند ہیں۔ ان ٹاورز کو سیکیورٹی کی وجہ سے آن نہیں کیا جارہا۔
حارث چودھری سی ای او یو ایس ایف کا کہنا تھا کہ 2022میں یو ایس ایف کے 42ٹاورز کو بلوچستان میں اڑایا گیاہے۔ سیکیورٹی میں بہتری آنے پر بلوچستان میں انٹرنیٹ سروس بہتر ہو جائے گی۔
ممبر ٹیلی کام کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں گزشتہ سال ٹیلی کام انڈسٹری کے سترہ افراد اغواکیا گیا۔ سیلاب میں ملک میں پانچ ہزار سائٹس متاثر ہوئیں۔