جنرل باجوہ کے بعد ثاقب نثار بھی بول پڑے

جنرل باجوہ کے بعد ثاقب نثار بھی بول پڑے

 وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے الزام عائد کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار پر اثر انداز ہوکر بنی گالا رہائش گاہ کا کیس عمران خان کے حق میں کرایا جس میں عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا گیا تھا تاہم سابق چیف جسٹس نے اس بات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہاکہ  اس وقت کے آرمی چیف عدالتی فرائض کی ادائیگی کیلئے ان پر کبھی بھی بالواسطہ یا بلاواسطہ اثر انداز نہیں ہوئے، پورا بنی گالا غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا تھا اور جس کیس کا انہوں نے فیصلہ سنایا تھا وہ تمام جائیدادوں کی ریگولرائزیشن کے متعلق تھا کیونکہ اِنہیں منہدم نہیں کیا جاسکتا تھا۔ یہ بات روزنامہ جنگ میں انصار عباسی نے لکھی۔

 رپورٹ کے مطابق ریٹائرڈ آرمی چیف جنرل باجوہ کے قریبی ذریعے کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے کبھی اُس وقت کے چیف جسٹس یا عدلیہ سے اس کیس میں رابطہ نہیں کیا تھا۔

ادھر پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چودھری نے  کہا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی اور سینئر ن لیگی رہنما یہ کہہ رہے ہیں کہ چیف جسٹس پاکستان کو آرمی چیف کنٹرول کرتا ہے۔ یہ نہایت ہی سنگین الزام ہے،  سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو چاہیئے کہ اس بات کا نوٹس لیں۔ عمران خان کے بنی گالا کیس میں ریگولرائزیشن کے معاملے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جس وقت چیئرمین پی ٹی آئی نے گھر تعمیر کیا تھا اُس وقت علاقے میں ایسی تعمیرات کے حوالے سے کوئی قواعد و ضوابط نہیں تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں