مفتی تقی عثمانی نے جوائے لینڈ جیسی فلموں پر پابندی کا مطالبہ کردیا
ٹرانسجینڈر قانون میں تبدیلی کی جائے
معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے جوائے لینڈ فلم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کا فلم پر پابندی لگانے کا اعلان قابل ستائش ہے، جب کہ عالم دین نے ٹرانسجینڈ سے متعلق پاس ہونے والے قانون میں بھی ترمیم کا مطالبہ کردیا۔
سودی نظام کے خاتمے کا مطالبہ
کراچی میں 30 نومبر بروز بدھ حرمت سود کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب میں مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی مقررہ مدت میں اعلان کردہ سودی نظام کو مکمل طور پر ختم کرے اور اس کیلئے فوری طور پر عملی اقدامات کا آغاز کرے جس کیلئے وزارت خزانہ میں سودی نظام کے خاتمے کیلئے ٹاسک فورس بنائی جائے۔ سفارشات پر عمل درآمد کیلئے بااختیار ٹاسک فورس کی ضرورت ہے۔ مالیاتی اداروں اور بینکس کے سودی نظام پر بھی نظرثانی کی جائے۔ اس کام کیلئے ایک نقشہ تیار کیا جائے اور مرحلہ وار سود کا خاتمہ کیا جائے۔
ماضی کا ذکر کرتے ہوئے تقی عثمانی نے کہا کہ ماضی میں اس سلسلے میں آٹھ کمیشن اور کمیٹیاں بن چکی ہیں، تاہم اب اس سلسلے میں کسی نئے سفارشی کمیشن کی ہرگز ضرورت نہیں ہے۔ پہلے بھی معاشی ماہرین اور مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام اس بات پر متفقہ فیصلہ دے چکے ہیں کہ ملک سے سود کے نظام کا خاتمہ ناگزیر ہے، جب کہ اس کیلئے کام کا طریقہ کار بھی تجویز کیا گیا تھا۔ اب مزید سفارشی کمیشن نہیں با اختیار کمیٹی کی ضرورت ہے جو ان سفارشات پر عملی اقدام اٹھا سکے۔
متعدد اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے مفتی تقی نے کہا کہ صوبوں میں چند اداروں کی جانب سے ایسی پالیسیاں لائی گئی ہیں، جو سودی نظام سے پاک ہیں، انہوں نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ان پالیسیوں کو ملک بھر میں نافذ کیا جائے۔ اس موقع پر انہوں نے متعدد اداروں کا حوالہ بھی دیا کہ یہ ایسے ادارے ہیں جنہیں فوری طور پر سود سے پاک کیا جاسکتا ہے۔ اپنے خطاب میں قرآن کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سود کسی صورت نہیں لینا چاہیئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کانفرنس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ ملک کے تمام قوانین کو قرآن و سنت کے مطابق بنایا جائے گا اور اس عمل کو عملی طور پر مؤثر بنانے کیلئے دفعہ 203 کے ذریعے وفاقی شرعی عدالت کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ مگر اب شرعی عدالت اور سپریم کورٹ میں کوئی عالم دین نہیں۔
ٹرانسجینڈر بل پر تنقید
رواں سال پاس ہونے والے ٹرانسجینڈر بل پر بات کرتے ہوئے مفتی تقی نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بل میں تبدیلی لائے جائے، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ان کے حقوق سے انکاری ہیں، مگر کسی مرد کو اپنی خواہش اور مرضی سے اپنی جنس تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ اس بل کو شریعت کے مطابق بنایا جائے، جن لوگوں میں مرد اور عورت دونوں کی مشاہبت پائی جاتی ہے، ان کے حقوق کا تحفظ اور معاشرے میں انہیں باوقار مقام دینا ضروری ہے، شریعت نے بھی اسی طبی اصولوں پر چھوڑا ہے۔ مگر اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ ایک مرد کو اس کی خواہش پر عورت قرار دیا جائے۔
جوائے لینڈ فلم
انہوں نے کہا کہ جوائے لینڈ کے نام سے جو بدنام زمانہ فلم بنائی گئی ہے وہ اسلامی اور پاکستانی اقدار کے یکسر خلاف ہے۔ اس کی نمائش پر پابندی کا جو فیصلہ پنجاب حکومت نے کیا ہے، اس کا خیر مقدم کرتے ہیں، اور وفاق اور دیگر صوبوں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھی اس پر پابندی عائد کریں۔
گورنر اسٹیٹ بینک
سیمینار سے خطاب میں گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلامی بینکاری کے فروغ کے لئے پرعزم ہے، شریعہ بینک کا جامع فریم ورک تیار کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں 5 فل فلیگ اسلامی بینک موجود ہیں۔ 17 بینک اسلامی سروس فراہم کر رہے ہیں۔ اسلامک بینکنگ بینکاری نظام کا لازمی جز بن چکی ہے۔
مفتی تقی عثمانی کی جانب سے پیش کی گئی متفقہ قرار داد پر گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک شریعت کورٹ کے سود کے خلاف فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ ہم اس فیصلے کی روح کے مطابق عمل کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے جامع ٹرانسفارمیشن پلان پر عمل شروع کردیا ہے، بینکاری نظام کو سود سے پاک کرنے کیلئے ورکنگ گروپ تشکیل دے دیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسٹیٹ بینک نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل دآمد کیلئے عزم کا اظہار کیا ہے، جب کہ مرکزی بینک نے بھی سود کے خاتمے کیلئے حکمت عملی بنالی ہے، نیشنل بینک نے بھی سود کے خلاف اپیل واپس لے لی ہے۔ تاہم سرکاری اداروں اور بینکاری شعبے کے تعاون کے بغیر سود کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔