فیصل واؤڈا نے اپنا غلطی تسلیم کرلی، تاحیات نااہلی ختم ، سینیٹ سے مستعفیٰ ہونے کا حکم
اسلام آباد : سپریم کورٹ نے جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے پر فیصل واؤڈا کی تاحیات نااہلی ختم کرتے ہوئے ون ٹرم کیلئے نااہل کردیا۔
سپریم کورٹ میں فیصل واؤڈا کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی؛ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس منصور علی شاہ بینچ میں شامل ہیں۔
عدالتی حکم پر فیصل واؤڈا اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے دوہری شہریت ترک کرنے کی درخوست دے رکھی تھی؟ اس پر منظوری نہیں ہوئی تھی۔
عدالت نے واضح کیا کہ غلطی تسلیم کرتے ہیں تو پانچ سال کے لیے نااہل ہوں گے۔ نہیں کرتے تو باسٹھ ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی پر کیس سنیں گے۔ اقرار کرتے ہیں تو ممکن ہے تریسٹھ ون سی میں رکھیں۔ ورنہ کیس دوسری طرف جاسکتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سینٹ الیکشن لڑا تو دوہری شہریت نہیں تھی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ شرمندگی کیلئے نہیں بلایا، ہمارا ارادہ نہیں اراکین کو بے توقیر کیا جائے گا۔ نامزدگی اور ڈیکلریشن کے بارے میں اراکین کو سنجیدہ ہونا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں : فیصل واؤڈا غلطی تسلیم کریں یا پھر امریکی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفیکیٹ دیں : سپریم کورٹ
فیصل واؤڈا کا کہنا تھا کہ ایم این اے کا الیکشن لڑا غلطی بیانی ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مان جائیں عدالت کی اپروچ سزا دینا نہیں ہے۔ سینٹ الیکشن ہو چکا ہے، کالعدم کردیتے ہیں۔ آپکو سینٹ سے بھی مستعفیٰ ہونا پڑے گا۔ اس معاملہ پر عدالت نے دس منٹ مشورہ بھی کیا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اچھی نیت کے لیے سینٹ سے مستعفیٰ ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تین سال تک آپ اپنی غلطی بیانی پر ڈٹے رہے۔
فیصل واؤڈا نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔
سپریم کورٹ نے فیصل واؤڈا کے خلاف الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کا فیصلہ کلعدم قرار دیتے ہوئے اپنا استعفیٰ فوری چیرمین سینٹ کو بھیجنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے فیصل واؤڈا کو آئندہ جنرل الیکشن اور سینٹ انتخابات کیلئے اہل قرار دیا اور تاحیات نااہلی ختم کر دی