نیوزی لینڈ میں 16 سال کے بچوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے کے قانون پر غور

نیوزی لینڈ میں 16 سال کے بچوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے کے قانون پر غور

نیوزی لینڈ ووٹنگ کی عمر 18 سے کم کرکے 16 سال کرنے پر غور کر رہا ہے، اس سلسلے میں وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں ایک قانون لانے کا وعدہ کیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن سپریم کورٹ کے ایک تاریخی فیصلے کے بعد ووٹنگ کی عمر 18 سے کم کرکے 16 سال کرنے پر غور کر رہی ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ موجودہ 18 سال کی عمر امتیازی ہے اور نوجوانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

جیسنڈا آرڈرن ذاتی طور پر اس تبدیلی کی حمایت کرتی ہیں۔ ووٹنگ کی عمر کو کم کرنے کے بل کے لیے پارلیمنٹ کے کل ارکان پارلیمنٹ میں سے کم از کم 75 فیصد کی حمایت درکار ہوگی۔ حکومت کے پاس فی الحال ایسے بل کو پاس کرنے کی تعداد نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں 51 مسلمانوں کو قتل کرنے والے مجرم کی سزا کیخلاف اپیل دائر

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ میں ذاتی طور پر ووٹنگ کی عمر میں کمی کی حمایت کرتی ہوں، لیکن یہ صرف معاملہ صرف میرے یا حکومت سے منسلک نہیں، اس نوعیت کے انتخابی قانون میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کے لیے 75 فیصد اراکین پارلیمنٹ کی حمایت درکار ہوتی ہے۔

نیوزی لینڈ کی عدالت نے استدلال کیا کہ کم عمر افراد کو موسمیاتی بحران جیسے مسائل پر ووٹ ڈالنے کے قابل ہونا چاہیے، جو ان اور ان کے مستقبل کو غیر متناسب طور پر متاثر کرے گا۔

واضح رہے کہ برازیل، آسٹریا اور کیوبا جیسے چند ممالک ہی 18 سال سے کم عمر افراد کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں