عمران خان کی گاڑی میں حاضری لگانے کی درخواست منظور
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان گاڑی میں ہی عدالت میں پیشی کے لیے حاضری لگا کر جوڈیشل کمپلیکس سے واپس روانہ ہو گئے۔
تفصیلات کےمطابق جیسے ہی چیئر مین تحریک انصاف عمران خان کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس پہنچی پی ٹی آئی کے کارکن بھی بڑی تعداد میں وہاں پہنچ گئے اور کارکنوں نے بھی احاطہ عدالت میں جانے کی کوشش کی، پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنوں کو پیچھے ہٹانے کے لیے لاٹھی چارج کیا گیا، شبلی فراز اور فرخ حبیب بھی پولیس کی لاٹھی چارج کی زد میں آگئے ۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔جج نے ریمارکس میں کہا کہ ایسا نہیں کہ میں کہوں کہ ساڑھے 3 بج گئے تو بات ختم ہوگئی۔ اگر کوئی پیش ہونا چاہ رہا ہے تو میں یہیں موجود ہوں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ باہر ہو کیا رہا ہے۔ کیا واقعی سکیورٹی نے عمران خان کو روکا ہوا ہے یا وہ خود رکے ہیں۔ جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عمران خان پہنچ نہیں پا رہے، اللہ خیر کرے، میں یہیں بیٹھا ہوں۔
وکیل گوہر علی نے کہا کہ ورکرز آئے ہوئے ہیں تو عمران خان کا قصور تو نہیں۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ جو باہر ہو رہا ہے، الیکشن کمیشن کے وکلاء کے نوٹس میں بھی ہونا چاہیے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے اعتراض اٹھایا کہ 8:30 بجے عدالت کا وقت شروع ہوا اور عمران خان اس وقت لاہور سے نکلے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کو مشکلات کا سامنا ہے، اس لیے انتظار کرنا چاہیے۔ عدالت نے عمران خان کے کمرہ عدالت میں پہنچنے تک وقفہ کردیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کے آنے پر سماعت شروع ہوگی۔ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال اپنے چیمبر واپس چلے گئے۔
بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کمرہ عدالت پہنچ گئے۔ جج نے عدالتی عملے کو ہدایت کی کہ پولیس کو ہدایت دیں کہ عمران خان کو کمرہ عدالت میں آنے دیں۔ جو ایس او پی ہے، اس کے مطابق عمران خان کو کمرہ عدالت آنے دیں۔
جج ظفر اقبال نے عملے کو ہدایت کی کہ باہر جائیں اور عمران خان کو گاڑی سمیت اندر لے کر آئیں۔ پولیس سے کہیں جو ایس او پی طے ہے اس کے مطابق ملزم کو آنے دیں، رکاوٹ نہ بنیں۔