ممنوعہ فنڈنگ کیس،عمران خان کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ہائیکورٹ نےممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی ضمانت منسوخی کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی ضمانت منسوخی کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کیس کی سماعت کی۔ایف آئی اے کی جانب سے اسپیشل پراسکیوٹر راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل ایف آئی اے نے کہاکہ عمران خان تاحال شامل تفتیش نہیں ہوئے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عبوری ضمانت منظوری کا بینکنگ کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان پر اس کیس میں کیا الزام ہے؟جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں الزامات تو عارف نقوی پر ہیں، عمران خان یا پی ٹی آئی تو رقوم وصول کرنے والے ہیں۔
وکیل ایف آئی اے راجہ راضوان عباسی نے کہا کہ عمران خان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ چیئرٹی رقوم ہیں لیکن یہ سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کی گئیں،ہم اس انٹرویو سے متعلق اور کچھ دیگر سوالات پوچھنا چاہتے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ رقوم اگر سیاسی جماعت کے استعمال کی گئی ہیں تو ذاتی مقاصد کیسےہوگئے؟
وکیل ایف آئی اے راجہ راضوان عباسی نے کہا کہ چیئرٹی کی رقم کو کسی دوسرے کے غیر ملکی اکاؤنٹ کے ذریعے بھیجنا جرم ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو قابل ضمانت جرم ہےجس کی 2 سال سزا ہے۔یہ بتائیں کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے کیا پابندیاں ہیں؟یہ تو باہر کے بینک نے دیکھنا تھا جہاں سے پیسے بھیجےگئے،ایف آئی اے کا اختیار تو اسٹیٹ بینک پر منحصر ہے،اسٹیٹ بینک نے کوئی نوٹس نہیں لیا تو یہ کیس ہی قابل سماعت نہیں ہے،اسٹیٹ بینک نے تو اپنا کام ہی نہیں کیا تو آپ کیسے آگئے پراسکیوٹ کرنے؟
وکیل ایف آئی اے راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ 2013میں یہ رقوم آئیں،الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں ایف آئی اے نے انکوائری کا آغاز کیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے وفاقی حکومت نہیں،یہ تو اسٹیٹ بینک کا اختیار ہے کہ وہ انکوائری شروع کرتا ، یا پھر وفاقی حکومت ،کل اسٹیٹ بینک کہے کہ یہ ٹرانزیکشن ٹھیک تھی تو آپ کہاں کھڑے ہوں گے،آپ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے کسی بندے کا بیان ریکارڈ کیا ہے؟اسٹیٹ بینک کا وہ خط دکھائیں جو آپ کو دوران تفتیش ملا ہے،آپ نے تفتیش میں اسٹیٹ بینک کا بندہ شامل ہی نہیں کیا،کسی بینک اکاؤنٹ کا نام تبدیل کرنا کوئی جرم تو نہیں،کیا اسٹیٹ بینک نے نام یا نیچر آف اکاؤنٹ تبدیل کرنے پر اسٹیٹ بینک نے کوئی کارروائی کی؟
وکیل ایف آئی اے راجہ راضوان عباسی نے کہا کہ وہ تو کریں گے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ مطلب کب کریں گے؟ ابھی کریں گے؟وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ UBLبینک کا متعلقہ ریکارڈ ہی غائب ہے۔جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ تو بینک کی ذمہ داری ہے، پی ٹی آئی والے تو نہیں لے گئے نا۔
وکیل ایف آئی اے راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے ہم نے تحریری جواب مانگا تھا اور وہ آیا بھی،اسٹیٹ بینک کو 161 کے بیان میں شامل نہیں کیا گیا لیکن تحریری جواب موجود ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ کیا نیچر آف اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے فارم پر عمران خان نے دستخط کئے؟
وکیل ایف آئی اے راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ یونس علی ، طارق شفیع اور سردار اظہر طارق نے دستخط کئے،یہ وائٹ کالر کرائم ہے، ہم نے کافی چیزوں پر تفتیش کرنی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو اکاؤنٹ تبدیل ہی نہیں ہوا، فارم میں تو تفصیلات کچھ اور ہیں،یہ سارا کیس اسٹیٹ بینک کی ریگولیشن میں آتا ہے، عمران خان کا طارق شفیع سے کیا تعلق ہے؟ عمران خان کونسا پیسے نکلواتے رہیں ہیں،اس اکاؤنٹ کا دستخط کنندہ کون ہے؟ یہ اکاؤنٹ تو تحریک انصاف کا ہے۔
وکیل ایف آئی اے راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ عمران خان پارٹی کے چیئرمین ہیں اور وہی بینفشری ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ اکاؤنٹ تحریک انصاف کا ہے تو تحریک انصاف کی کمیٹی نے چلانا ہے، عمران خان بینفشری کیسے ہوگئے؟اگر رقم کا غلط استعمال کیا گیا تو متاثرہ فریق تو بھیجنے والا ہوگا،متاثرہ شخص تو درخواست گزار ہے ہی نہیں، وفاقی کیسے متاثرہ ہوسکتی ہے؟
وکیل ایف آئی اے راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ یہ کم از کم شامل تفتیش تو ہوں ،جرم نہیں بنتا ہوگا تو ایف آئی آر ختم ہو جائے گی ۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ وہ کون سا گواہ ہے جو یہ کہے گا کہ میں نے جس مقصد کیلئے پیسے دئیے اس میں استعمال نہیں ہوئے۔
وکیل ایف آئی اے راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ جس کمپنی نے پیسے بھجوائے وہ تو کرکٹ کیلئے رجسٹرڈ ہوئی تھی ۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی ضمانت منسوخی کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔