وزیرآباد فائرنگ کیس: ملزم نوید بشیر کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

وزیرآباد فائرنگ کیس: ملزم نوید بشیر کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

 وزیرآباد فائرنگ کیس میں نئی پیشرفت سامنے آگئی۔ ملزم نوید بشیر کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت کے جج رانا زاہد اقبال نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔ ملزم نوید کی طرف سے میاں داؤد ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ جے آئی ٹی نے ملزم نوید کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا۔ جی آئی ٹی ٹیم کے سربراہ غلام محمود ڈوگر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

سرکاری وکیل نے دلائل دیے کہ ملزم کا ایک مزید پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے۔ ملزم کے مالی اثاثوں، بینک اکاؤنٹس کی بھی جانچ پڑتال کرنی ہے۔

ملزم نوید نے عدالت سے استدعا دی کہ اسے بات کرنے کی اجازت دی جائے۔ ملزم نوید نے اپنے بیان میں عدالت کے سامنے کہا کہ میرا ایف آئی آر کے الزامات سے کوئی تعلق نہیں۔ مجھ پر تشدد کیا جا رہا ہے، میرے ساتھ 8 مزید بندوں کو بھی پولیس نے پکڑ رکھا ہے۔

اس پر فاضل جج نے ملزم نوید بشیر کو ہدایت کی کہ آپ صرف اپنی حد تک بات کریں۔

ملزم نوید کے وکیل نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن ملزم نوید کی حد تک تفتیش مکمل کر چکی ہے۔ فرانزک رپورٹ میں بھی ملزم سے برآمد اسلحہ گولیوں کے خول سے میچ نہیں ہوا۔ جے آئی ٹی سیاسی مقاصد کیلئے ملزم نوید بشیر کا جسمانی ریمانڈ چاہ رہی ہے۔ 47 دنوں کی تفتیش کے بعد بھی کسی ملزم کا جسمانی ریمانڈ دینا قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ایک راہگیر کو پکڑ کر ایف آئی آر کا ملزم بنا دیا گیا ہے

انسداد دہشتگردی عدالت کے فاضل جج نے ملزم نوید کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صاحب، پاکستان میں بڑی سیاسی شخصیات کے ساتھ سانحات کی ایک تاریخ ہے۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر سیاسی شخصیات کے ساتھ سانحات کو اس کیس میں دیکھیں تو پی ٹی آئی پر شک جاتا ہے۔

ملزم نوید کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چودھری کو ایک دن پہلے کیسے پتہ چلا کہ عمران خان پر حملہ ہونا ہے۔ جس جگہ کا اعجاز چودھری نے دعوی کیا، بالکل اسی جگہ پر وقوعہ ہوا۔ اس سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف خود یہ سارا وقوعہ کرایا۔ کیا جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چودھری سے تفتیش کی۔ اس پر عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ان گزارشات کو بعد میں دیکھ لیں گے۔

ملزم نوید کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت ملزم نوید کا جسمانی ریمانڈ مسترد کر کے اسے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجے۔ ملزم نوید کو اسکی اہلیہ، شیرخوار بچوں اور والدہ سے 2 منٹ ملاقات کی اجازت دی جائے۔ ملزم کی فیملی صبح سے عدالت میں انتظار کر رہی ہے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملاقات کی اجازت دی جائے۔

تاہم عدالت نے ملزم نوید کی اس کی اہلیہ، شیرخوار بچوں اور والدہ سے ملاقات کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جسمانی ریمانڈ پر ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کیا جائیگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں